نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

اکتوبر, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اسرائیل کے فضائی حملہ سے غزہ میں افراتفری، اسپتال پر ہوئے حملے میں 500 افراد کی موت

اسرائیل کے فضائی حملہ سے غزہ میں افراتفری، اسپتال پر ہوئے حملے میں 500 افراد کی موت اسرائیل کے فضائی حملہ سے غزہ میں افراتفری، اسپتال پر ہوئے حملے میں 500 افراد کی موت نئی دہلی: اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں بڑی تباہی کا منظر سامنے آیا ہے۔ اسرائیل کے فضائی حملے سے غزہ میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے، کیونکہ غزہ کے اسپتال پر حملے میں تقریباً 500 افراد کی موت ہوگئی ہے۔ یہ اطلاع خبر رساں ایجنسی اے پی نے غزہ کی وزارت صحت کے حوالے سے دی ہے۔ تاہم اسرائیلی ڈیفنس فورس یعنی آئی ڈی ایف کے ترجمان کا کہنا ہے کہ الاحلی بیپٹسٹ اسپتال میں کیا ہوا، اس کے بارے میں انہیں ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ غزہ شہر کے ایک اسپتال پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 500 افراد کی جانیں تلف ہوگئی ہیں۔ حملے کے وقت سیکڑوں افراد اسپتال میں پناہ لئے ہوئے تھے۔ دی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بھیجی گئی تصاویر میں اسپتال کے ہال میں آگ، ٹوٹے ہوئے شیشے اور مسخ شدہ لاشیں دکھائی دے رہی تھیں۔ اسرائیلی فوج نے ابھی تک اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ قبل ازیں فلسطین

اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف غصہ پھوٹ پڑا، ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے، استعفیٰ کا مطالبہ

اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف غصہ پھوٹ پڑا، ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے، استعفیٰ کا مطالبہ تل ابیب: اسرائیل میں حماس کے اچانک حملے نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا، جس میں 1400 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوگئے۔ کئی سو افراد کو یرغمال بنا لیا گیا۔ حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے متاثرین کے اہل خانہ نے اب بنجمن نیتن یاہو حکومت کے خلاف احتجاج شروع کر دیا ہے۔ لوگ حکومت کے خلاف پوسٹرز اور بینرز لے کر سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ ملک کے مختلف حصوں میں لوگ یہ مظاہرہ کر رہے ہیں۔ کئی دنوں سے یرغمال بنائے گئے لوگ ابھی تک اپنے گھروں تک نہیں پہنچے جس کی وجہ سے لوگ ناراض ہیں۔ ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق درجنوں لوگ اب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے یرغمالیوں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے بحران سے نمٹنے کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ احتجاج کرنے والی مونیکا لیوی نے کہا، "میں چاہتی ہوں کہ بنجمن نیتن یاہو اور ان کے تمام لوگ وطن واپس آئیں۔ کیونکہ انہوں نے جنوب کے باشندوں کو چھوڑ دیا ہے اور انہیں وہاں کے باشندوں کی زندگیوں سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اور اس کے بجائے وہ چھوٹی موٹی