علّامہ اِقبال کی برسی پر بھوپال میں مولانا برکت اللّٰہ بھوپالی ایجوکیشن سوسائٹی نے انوکھے انداز میں یاد کیا
علّامہ اِقبال کی برسی پر بھوپال میں مولانا برکت اللّٰہ بھوپالی ایجوکیشن سوسائٹی نے
انوکھے انداز میں یاد کیا
بھوپال : شاعر مشرق علاقہ اقبال ایک مفکر، مدبر، فلسفی ، مصلح قوم اور بے بدل شاعر تھے ۔ اقبال ایک ایسے مفکر تھے جنہوں نے حیات و کائنات کے مختلف اور متنوع مسائل پر غور وفکر کیا اوربرسوں کی غور وفکر کے بعد شاعر و نثری شہ پاروں کے ذریعہ حکیمانہ اور بصیرت افروز افکار دنیا کے سامنے پیش کئے ۔ اقبال نے انسان کی خودی کو بیدار کرنے ، ظلم و بربریت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے، قوموں کے بیچ اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کا جو نسخہ کیمیا اپنے کلام سے پیش کیا تھا اس کی معنویت نہ صرف بڑھتی جا رہی ہے ۔ بلکہ دنیا کو آج کلام اقبال کی روشنی میں عالمی امن کا روشن پہلو بھی نظر آتاہے ۔ علامہ اقبال کی برسی کے موقع پر بھوپال میں مولانا برکت اللہ بھوپالی ایجوکیشن سوسائٹی نے کورونا قہر میں انوکھے انداز میں یاد کرتے ہوئے اقبال کے کلام کی معنویت پر روشنی ڈالی ۔
بھوپال سے علامہ اقبال کا گہرا رشتہ تھا ۔ علامہ اقبال نے بھوپال میں اپنے وطن کے بعد نہ صرف سب سے زیادہ قیام کیا ، بلکہ انہوں نے بھوپال میں قیام کے دوران جو چودہ شاہکار نظمیں تنخلیق کی تھیں ، وہ اردو ادب کی بیش قیمتی سرمایہ ہے ۔ بھوپال میں اقبال نے راحت منزل، شیش محل، شوکت محل اور ریاض منزل میں قیام تھا ۔ اقبال کے انتقال کے بعد متحدہ ہندستان میں اقبال کی یاد میں سب سے پہلی لائبریری بھوپال میں قائم کی گئی تھی ۔ آج بھی اس اقبال لائبریری میں نایاب کتابوں کے اسی ہزار سے زیادہ بیش قیمتی ذخائر موجود ہیں ۔ بھوپال میں اقبال مرکز اور اقبال میدان میں بھی قائم ہے ۔ یہاں پر ہمیشہ اقبال کی یوم ولادت اور یوم وفات کے موقع پر سہ روزہ جشن کا انعقاد کیا جاتا رہا ہے ، مگر اس بار کورونا قہر کے سبب ساری کی ساری تیاریاں دھری کی دھری رہ گئیں ۔
بھوپال میں کورونا قہر اور کورونا کرفیو کے سبب مولانا برکت اللہ بھوپالی ایجوکیشن سو سائٹی نے صبح کے وقت سوشل ڈسٹنسنگ کے ساتھ قران خوانی کا انعقاد کیا ۔ بعد ازاں اقبال کے نام سے اسپتالوں میں دوا اور کھانا بھی تقسیم کیا ۔ مولانا برکت اللہ بھوپالی ایجوکیشن سوسائٹی کے بھوپال یونٹ کے ضلع صدر حاجی محمد ہارون کہتے ہیں کہ کورونا قہر نے ہماری تیاریوں پر خاک ضروری ڈالی مگر ہمارے حوصلے اب بھی جوان ہیں ۔ ہم نے صبح قران خوانی کی اور دوپہر سے لیکر شام تک شہر کے مختلف مقامات پر اقبال کے نام سے کھانا تقسیم کر رہے ہیں ۔ علامہ اقبال نے ہمیں مشکل وقت میں انسانوں کے کام آنا سکھایا ہے ۔ کلام اقبال کے مطالعہ سے ہمیں زندگی کو بہتر ڈھنگ سے جینے کا جہاں شعور آتا ہے ۔ وہیں ہمیں برادران وطن کے بیچ کام کرنے کا حوصلہ ملتا ہے ۔
سوسائٹی کے رکن مفتی رافع کہتے ہیں کہ بھوپال میں اقبال لائبریری اور اقبال میدان تو قائم ہے مگر عدم توجہی کے سبب اب شکستہ ہو رہے ہیں ۔ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ اقبال لائبریری کے وسائل کی جانب توجہ دی جائے ساتھ ہی اقبال میدان کی تزئین کاری بھی کی جائے ۔ تاکہ اقبال سے بھوپال کا جو مضبوط رشتہ تھا وہ آلندہ نسلوں تک منتقل کیا جا سکے ۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں