مالیگاؤں: ٢٣اپریل ملک بھر میں کرونا کی دوسری لہر چل رہی ہے اور مالیگاؤں شہر میں انگلیوں پر کورونا کے مریض گنے جاسکتے ہیں لیکن مالیگاؤں شہر میں آس پڑوس کے دیہاتوں اور شہروں کے کورونا کے مریض بغرج علاج مالیگاؤں آرہے ہیں. اور انکا علاج مہانگر پالیکا کے کوویڈ سینٹر میں ہورہاہے. مہانگر پالیکا کے کوویڈ سینٹر میں بیڈ فل ہونیکی وجہ سے کورونا کے مریض شہر کے پراییوٹ ہسپتالوں میں جارہے ہیں جہاں انکا علاج بھی ہورہاہے.ان پرائیویٹ ہسپتالوں میں کورونا کے علاوہ بھی، نمونیا، شوگر، ہارٹ اور بھی کئی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کاعلاج ہورہا ہے. جنہیں آکسیجن کی بے حد ضرورت ہے. لیکن ضلع کلکٹر اور مالیگاؤں مہانگر پالیکا ان پرائیوٹ ہسپتالوں کو آکسیجن گیس سیلینڈراور نہ ہی ریمیڈیسیورانجیکشن انکی ضروت کے مطابق دے رہے ہیں. جسکی وجہ سے آکسیجن گیس سیلینڈر کی قلت ہورہی ہے.
٢٣اپریل کی رات ڈھائی بجے ٦٠ آکسیجن سیلینڈر کی گاڑی مالیگاؤں اندور گیس ایجنسی پر آئی اس گیس ایجنسی کو یہ حکم دیا گیا ٣٠ سیلینڈر سہارا کوویڈ سینٹر اور ٢٠سیلینڈر سول ہاسپٹل کو دئے جائیں. اور دس سیلینڈر پرائیویٹ ہسپتال کو دئیے جائیں. مہانگر پالیکا کے اس حکم سے شہر کے پرائیوٹ ہسپتالوں کے ڈاکٹرس اندور گیس ایجنسی پر جمع ہوگئے اور انکے ہاسپٹل میں ایڈمیٹ مریضوں کے لئے گیس سیلینڈر کی مانگ کرنے لگے.جس کی خبر ملتے ہی یوسف حاجی نیشنل فوراً اندور گیس ایجنسی پر پہنچے اور شہر ڈی وائے ایس پی لتا میڈم بھی اپنے عملے کیساتھ وہاں پہنچ گئی اور لوگوں کو شانت کیا. اندور گیس ایجنسی کے انچارج بھرت بھائی سے بات کرنے پر معلوم ہواکہ ابھی ایک ہی گاڑی آئی ہے اور دوسری گاڑی کل جمعہ دوپہر تک آئیگی. حاجی محمد یوسف نیشنل نے سبکو سمجھایا اور وہاں کے انچارج بھرت بھائی کوسہارا کوویڈ سینٹر سول اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں آکسیجن سیلینڈر کم زیادہ کرکے تقسیم کرنے کوکہا اور انچارج نے ویسے ہی تقسیم کئے. پھر بھی وہاں موجود ڈاکٹرس کا کہنا تھاکہ ہمیں جو سیلینڈر ابھی مل رہے ہیں وہ کم سے کم چار گھنٹہ چلینگے. اسکے بعد ہم سیلینڈر کہاں سے لائینگے کیونکہ مریضوں کو آکسیجن ضروری ہے. حاجی یوسف نیشنل نے گیس ایجنسی کے انچارج سے بات کی تو اس نے کہا کہ ہمیں ناسک سے بلکل بھی مدد نہیں مل رہی ہے ہم نے اورنگ آباد میں بات کی ہے اور وہاں سے ہم سیلینڈر منگوا رہے ہیں.
حاجی محمد یوسف نیشنل نے وہاں پر موجود میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سہارا کوویڈ سینٹر میں آکسیجن سیلینڈر سے گیس 60٪ ہی اوپر چڑھتی ہے اور40٪ آکسیجن گیس پریشر نہ ہونیکی وجہ اوپر نہیں چڑھتی اوروہاں کاعملہ گیس سلینڈر کو خالی سمجھکر باٹلا نکال دیتا ہے. ہم نے وزیر صحت راجیش ٹوپے صاحب سے کہا ہیکہ وہ سہارا کوویڈ سینٹر میں کمپریس مشین لگائے تاکہ کمپریسر مشین کی مدد سے گیس اوپر چڑھائی جائے اور جو آکسیجن گیس ضائع ہورہی ہے وہ ضائع نہ ہو بلکہ مریضوں کے کام آئے. اور ہم نے راجیش ٹوپے صاحب سے شہر مالیگاؤں میں بھی آکسیجن پلانٹ شروع کرنیکا مطالبہ کیا ہے.
حاجی محمد یوسف نیشنل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ناسک ضلع کلکٹر اور مالیگاؤں مہانگر پالیکا کمشنر صاحب کو پتہ ہیکہ شہر کے پرائیوٹ ہسپتالوں میں کوویڈ کے علاوہ بھی دیگر بیماریوں میں مبتلا مریضوں کاعلاج چل رہاہے تو انہیں ریمیڈیسیورانجیکشن اورآکسیجن گیس بھی انکی ضرورت کے مطابق مہیا کروائے. پرشاشن اور شاشن اس معاملے میں شہر مالیگاؤں کو نظر انداز کیوں کررہاہے؟؟
ناسک میں منتری صاحب و کلکٹر صاحب بیٹھتے ہیں. معلومات کے مطابق ناسک میں روزانہ ٩ہزار جمبو سیلینڈر آکسیجن گیس کے تیار ہوتے ہیں. ناسک چھوڑ کر مالیگاؤں و اطراف کے شہروں میں ٢٠٠٠ آکسیجن سیلینڈر بھی تقسیم نہیں ہوتے اس وجہ سے آکسیجن کی قلت ہورہی ہے.
آج حالات ایسے ہوگئے ہیں ڈاکٹرس جیسے پڑھے لکھے طبقے کو آکسیجن گیس کے لئے اس طرح روڈ پر آنا پڑگیا ہے. ضلع کلکٹر صاحب و مالیگاؤں مہانگر پالیکا نے آکسیجن گیس سیلینڈر و ریمیڈیسیورانجیکشن کی فراہمی کے معاملے میں شفافیت لانا چاہئیے ورنہ آج ڈاکٹرس روڈ پر آئے ہیں کل مریض آیینگے اور پھر انکے رشتے دار اس طرح عوام سڑکوں پر اتر جائیگی. اور انکے روڈ پر اترنے سے کہیں شہر کا امن خراب نہ ہوجائے. اس لئے شاشن اور پرشاشن مالیگاؤں شہر کے پرائیویٹ ہاسپٹلوں کو نظرانداز نہ کرے. اور شہر کا امن وامان خراب ہونے سے بچائیں اور عوام کابھروسہ جیتیں اسطرح کا مطالبہ حاجی محمد یوسف نیشنل میڈیا کے توسط سے کیا ہے.
اس دورے میں حاجی محمد یوسف نیشنل کیساتھ اسحاق شیخ، محسن شیخ، راجوشیخ ودیگر افراد شامل تھے.
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں