مدھیہ پردیش : بيوی کے زیورات بیچ کر آٹو ایمبولینس سے کورونا مریضوں کو ہسپتال پہنچانے والے جاوید کے خلاف کارروائی، جانیے کیا ہے الزام۔
مدھیہ پردیش : بيوی کے زیورات بیچ کر آٹو ایمبولینس سے کورونا مریضوں کو ہسپتال پہنچانے والے جاوید کے خلاف کارروائی، جانیے کیا ہے الزام۔
بھوپال : کورونا قہر میں زندگی کی بد نما صورت سے تو سبھی واقف ہیں ، مگر اس مشکل گھڑی میں بھی کچھ ایسے لوگ ہیں ، جنہوں نے اپنے ذاتی عیش و آرام کو عوامی فلاح کے لئے قربان کردیا ہے۔ بھوپال کے جاوید نے بھی بیوی کے زیورات بیچ کر آٹو ایمبولنس بناکر مفت عوام کی فلاح کے لئے کام شروع کیا تھا ، مگر بھوپال پولیس کو جاوید کی نیکیاں پسند نہیں آئیں اور پولیس نے جاوید کے آٹو ایمبولنس کو غیر قانونی بتاتے ہوئے اس کے خلاف کارروائی کردی ہے ۔
جاوید بھوپال کے باغ فرحت افزا میں رہتے ہیں اور آٹو چلاکر اپنے گھروالوں کی کفالت کرتے ہیں ۔کورونا قہر میں آکسیجن کی قلت اور اس سے ہونے والی اموات کو جب جاوید نے قریب سے دیکھا تو ان سے رہا نہیں گیا۔ جاوید کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ وہ عوامی فلاح کیلئے بڑا قدم اٹھاتا ۔ جاوید نے اپنی بیوی سے مشورہ کیا اور بیوی کی رضا مندی کے بعد اس کے زیور بیچ کر ایک خاص قسم کا آٹو تیار کیا جس میں کورونا مریضوں کو اسپتال لے جانے کے ساتھ آکسیجن سلینڈر ،آکسیجن کی پوری کٹ کے ساتھ جاوید نے فرسٹ ایڈ باکس کو بھی رکھا ۔ تاکہ ایمرجنسی میں مریض کو مشکلات سے بچایا جاسکے ۔
جاوید کے قدم کو بھوپال شہر میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا تھا ، مگر جاوید کو یہ نہیں معلوم تھا کہ عوام کی فلاح کے لئے اس نے بیوی کے زیور بیچ کر جو قدم اٹھایا ہے یہ کام پولیس کی نطر میں غیر قانونی ہے اور اس کے لئے اس کے خلاف پولیس کارروائی بھی کر سکتی ہے اور اس کی نیکیاں اس کے لئے مشکلات کا سبب بنیں گی۔
جاوید بتاتے ہیں کہ آج جب ان کے پاس بھوپال قاضی کیمپ علاقہ سے مریض کو اسپتال لے جانے کے لئے فون آیا تو وہ روز کی طرح خدمت کے لئے اپنی منزل کی جانب نکل پڑے ۔ لیکن جب وہاں پر پہنچے تو پولیس نے آٹو کو آگے جانے سے روک دیا ۔ حالانکہ انہوں نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے اپنے آٹو میں مریض کو لے جانے کے لئے آکسیجن سلینڈر اور پوری کٹ لگا رکھی ہے ، لیکن پولیس نے میری بھلائی کے کا م کی تعریف کرنے کے بجائے میرے خلاف غیر قانونی کام کرنے کے جرم میں کاروائی کردی ہے ۔
جاوید پولیس کی کارروائی سے حیرت میں ہیں اور ان کی سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ انہوں نے عوام کی فلاح کے لئے بیوی کے زیور بیچ کر کورونا مریضوں کو اسپتال پہنچانے کا مفت جو کام کررہے تھے وہ غیر قانونی کیسے ہوگیا ۔ وہیں بھوپال چھولا تھانہ کے انچارج انل سنگھ موریہ کہتے ہیں کہ جاوید نے بغیر اجازت اپنے آٹو میں آکسیجن سلینڈر لگانے کا کام کیا ہے ، جو غیر قانونی ہے اور جو کام غیر قانونی ہے اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔ جاوید کے خلاف دفعہ ایک سو اٹھاسی کے تحت کارروائی کی گئی ہے ۔
جاوید کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنی بیوی کے زیورات بیچ کر یہ قدم اس لئے یہ اٹھایا تھا ۔ تاکہ مجبور لوگوں کی مدد کی جاسکے ۔ ایسا نہیں ہے کہ جاوید اس کے لئے کسی سے کوئی پیسہ لیتے ہیں ، بلکہ انہوں نے عوامی فلاح کے لئے یہ کام مفت بلا لحاظ قوم و ملت شروع کیا تھا۔ جاوید اپنے آٹو سے صرف مریضوں کو ہی اسپتال مفت لے جانے کا کام نہیں کرتے ہیں ، بلکہ کبھی کبھی اپنے دوستوں کے ساتھ اسپتال کے باہر ضرورتمندوں کو مفت کھانہ بھی تقسیم کرتے ہیں ۔
بھوپال پولیس کی کارروائی سے جہاں جاوید کو سخت صدمہ پہنچاہے وہیں بھوپال کی سماجی تنظیمیں پولیس کی کارروائی سے سخت برہم ہیں اور انہوں نے تھانہ انچارج کے خلاف پولیس کے اعلی حکام اور انسانی حقوق کمیشن میں بھی شکایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اصل میں بات یہ ہے کہ اس بھائی کا نام جاوید ہے اگر راجو یا جگدیف وغیرہ ہوتا تو یہ کام طرف کے قابل ہوتا ہم کتنا بھی اچھا کرنے کی کوشش کر لے وہ قانون کے خلاف ہوتا ہے
جواب دیںحذف کریں